Pages

Nov 24, 2010

قربانی

سعادت ہے کہ اس مہنگائی میں بھی
خدا نے جرأتِ ایمانی دی ہے
مگر میں نے کیا قربان بکرا
یا بکرے نے مری قربانی دی ہے

Nov 15, 2010

سہولت

نہ پانی ہے نہ دانہ ہے ، گرانی کا زمانہ ہے
بھلا اِس دور میں ہمت کسے مہماں نوازی کی
تصور میں چلے آؤ ، نہ ہو تکلیف دونوں کو
تمہیں ویگن میں رُلنے کی مجھے مہماں نوازی کی

Nov 8, 2010

ڈرون حملے

مخنثانہ مساعی ہیں حکمرانوں کی
جواب رکھتے نہیں ہیں ڈرون حملوں کا
ستم ظریف ہے لاحول سے نہیں ٹلتا
جنابِ سام کو ٹھہرا جنون حملوں کا

Nov 4, 2010

حفظِ ماتقدم

داخلہ ایڈوانس کروا لیں
آج کر لیں جو کل کو فیٹ میں ہے
فکرِ تعلیم میں نہ رسوا ہو
بچہ / بچی جو ماں کے پیٹ میں ہے

Nov 2, 2010

بشرطیکہ

تر نوالہ دکھائی دیتے ہیں
تا کوئی لے کے پین چھڑ جائے
ہم تو کرکٹ بھی جیت سکتے ہیں
جب کوئی بیٹسمین چھڑ جائے

Nov 1, 2010

ایسی کی تیسی

ظفر انصاف پرور ہے تو کیا ہے
ترے اوصاف کی ایسی کی تیسی
مری گچی پکڑنا چاہتا ہے
تو پھر انصاف کی ایسی کی تیسی

Oct 30, 2010

سیاسی ڈپلومیسی

لُوٹ لیجے ڈپلومیسی کے مزے
عالمِ بے خانماں برباد میں
گالیاں دے لیجئے دل کھول کر
معذرت کر لیجئے گا بعد میں

عدلیہ سے

چھپکلی پر ہاتھ ڈالا ہے بڑا اچھا کیا
دیکھنا ہے کیا مگرمچھ کو پکڑ پائیں گے آپ
چور کو پکڑا ہے لیکن بات تب بن پائے گی
چور کی ماں کو بھی کوئی ہاتھ دکھلائیں گے آپ

Oct 27, 2010

قومی کرکٹ ٹیم سے

رہے یاد کرکٹ کے میدان میں
حدیں انبساط و طمع کی ہیں طے
یہ نقطۂ باریک مت بھولنا
جوئے اور کرکٹ میں کچھ فرق ہے

Oct 26, 2010

بیچارہ امریکہ

ساری دنیا میں ہو رہی ہے ظفر
کس لئے ہائے ہائے امریکہ
ایٹمی اسلحہ بناتا ہے
تاکہ مکھیاں اُڑائے امریکہ

Oct 25, 2010

کیوں نہیں

جب یہ ملک و قوم اُن کے باپ کی جاگیر ہے
ایک اُن کے ہاتھ سے بجتی ہے تالی کیوں نہیں
حکمرانوں میں چمونے ہیں اسی احساس کے
عدلیہ اب تک ہمارے گھر کی لونڈی کیوں نہیں

نیب کا چئرمین

کالے کرتوتوں پر رہے پردہ
حکمرانوں کا پورا سپنا ہو
سارے کیسوں سے جان چھٹ جائے
نیب کا چئرمین اپنا ہو

Oct 22, 2010

مفت کا پنگا

بدبختی ہے یا مفت کے پنگوں کا شوق ہے
دیمک ہے ایک قومی قیادت کے درمیاں
پھر پڑ گیا اٹھارہوں ترمیم پر ظفر
اک میچ عدلیہ اور حکومت کے درمیاں

Oct 21, 2010

مژدہ

مرحبا کوئی تو پاکستان میں
ارتقا کی سیڑھیوں پر چڑھ گیا
آپ ہم بیکار ہیں تو کیا ہوا
گورگن کا کام خاصا بڑھ گیا

Oct 20, 2010

آٹا اور کیک

تم میں رتی بھر بھی عقل اگر ہوتی
گالاں پھر سرکار کو ایویں کیوں دیتے
اِتنی بات پہ اِتنا غصہ چہ معنی
آٹا مہنگا تھا تو کیک اُڑا لیتے

Oct 8, 2010

بارِ خدا

تھے ہم بھی نام لیوا اعلٰی قدروں کے
پر اب اُن کی پذیرائی نہیں باقی
ظفر ہر دوسرا بندہ صحافی ہے
قسم کھانے کو سچائی نہیں باقی

Oct 6, 2010

مآلِ کار

حقّہ پانی بھرنا ہے یس سر یس سر کرنا ہے
چُپ چپیتے سہنی ہے ماں بہن کی ہر گالی
دلبریٔ امریکہ میں تو ایسا ہونا تھا
منہ تو کالا کرتی ہے کوئلوں کی دلالی

شاوا پاکستان

اپنے جوتے اپنے سر کا عجب نظارا پاکستان
اپنے ہاتھوں بنا ہوا ہے ایک تماشہ پاکستان
نیٹو کی بمباری کا ترجیحی خطہ ۔۔۔۔ پاکستان
نیٹو کو ہتھیاروں کی سپلائی کا ذریعہ پاکستان

Oct 4, 2010

بارِ لطافت

گرانی کے اِس دور میں کیا کہیں
اگرچہ محبت تری چاہیئے
ترے ناز ہم سے تو اُٹھتے نہیں
اب اس کے لئے اِک قلی چاہیئے

علامت

امریکہ کی منشا ہے
پاکستان میں مرد نہ ہوں
آپ بھی داڑھی رکھتے ہیں
آپ بھی دہشت گرد نہ ہوں

تاوانِ امن

کتنے معصوموں کا خوں کرنا ہے
کتنے مظلوموں کا نکلے گا دم
اپنے مطلب کا اگر کرنا ہے
امن ہوتا نہیں یونہی قائم

Oct 2, 2010

جنسِ تجارت

غیرت کبھی ڈالر سے خریدی نہیں جاتی
آزادیاں شرمندۂ قیمت نہیں ہوتیں
دیکھا نہیں کرتے یونہی تاجر کی نظر سے
قومیں تو کبھی جنسِ تجارت نہیں ہوتیں

Oct 1, 2010

نائن الیون

اک خوگرِ انصاف کا انصاف بھی دیکھا
جب مجھ کو ہی ہر وار لگا میرے وطن میں
چہ خُوب وقوعہ ہوا امریکہ میں لیکن
تفتیش کا بازار لگا میرے وطن میں

Sep 30, 2010

اونٹ رے اونٹ

کجکلاہانِ سیاست کا چلن کیا کہنا
راستہ راست ہے نہ فردِ عمل سیدھی ہے
اب تو اخبار جو دیکھوں تو یہ نکلے منہ سے
اونٹ رے اونٹ تری کون سی کل سیدھی ہے

Sep 29, 2010

Crusade

مسلمانو ! بہت سادہ ہو تم بھی
گمان امن کس اعلام کا ہے
صلیبی جنگ بازوں کی لغت میں
اسامہ کوڈ نیم اسلام کا ہے

Sep 28, 2010

صلیبی امریکہ

ہر مسلماں کے لئے بے جرم بھی تعزیر ہے
ہر عدالت میں صلیبی معتصب ٹکرائے گا
عدلِ واشنگٹن تو وابستہ ہے پھندے سے ظفر
جس گلے کے ناپ کا ہوگا اُسے پڑ جائے گا

Sep 27, 2010

آئیڈیل

افسانوی محبتیں افسانہ کر گئیں
خاتون کا نصیب تو چکر میں پڑ گیا
آئیڈیل کا بھوت کسی کا نہ ہونے دے
اختر میں گھس گیا کبھی انور میں پڑ گیا

Sep 25, 2010

امریکہ کا انصاف

کیوں اسامہ کا بھی نزلہ نہ گرائے اس پر
ہاتھ آ جائے اگر عافیہ جیسی بےکس
یہی امریکہ بہادر کا ہے انصاف ظفر
جس پہ چل جائے گا بس اُس پہ چڑھادے گا بس

Sep 24, 2010

فاتحانہ شکست

لوگ کرکٹ کے باب میں اب کے
جاوداں بندوبست چاہتے ہیں
ہارنے کا قلق نہیں ہے ظفر
فاتحانہ شکست چاہتے ہیں

Sep 23, 2010

رشوت

کسی سرکاری ایوان میں
کوئی فائل بھی پھنسنے نہ دی
جس کو کہتے ہیں رشوت ظفر
ماسٹر کی ہے ہر قفل کی

Sep 20, 2010

فرق

قومی کھلاڑیوں سے یہ التجا ہے میری
قوم و وطن کی حُرمت میدان میں نہ ہارو
دونوں مقابلے کے ہیں امتحان لیکن
کرکٹ میں اور جوئے میں کچھ فرق تو ہے یارو

بجلی کا بل

فلک بوس ہونے لگیں قیمتیں
گرانی کا بھونچال دہلا گیا
ظفر اب تو بجلی میں اتنا نہیں
جو بجلی کے بل میں کرنٹ آگیا

عشق کی میچورٹی

شام اک ہوٹل میں دیکھی عشق کی میچورٹی
چائے پر آئے تھے لیلٰی مجنوں ڈیٹنگ کے لئے
اور جب کہہ سُن لیا، امریکی سسٹم کے تحت
اپنے اپنے حصے کی پیمنٹ کی اور چل دئے

شرارتوں کے انداز

یوں کوئی دے رہا ہے رہ رہ کر
اپنی آمد کے سلسلے کی ڈیٹ
جیسے دیتی ہے گورنمنٹ ہم کو
لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کی ڈیٹ

Sep 18, 2010

عوام الناس

سارے صیاد کامراں ٹھہرے
خوگرِ جال ہیں عوام الناس
اب سیاست کے رہزنوں میں ظفر
لوٹ کا مال ہیں عوام الناس

مضبوط حکومت

ایسا چوں چوں کا مربہ نہیں دیکھا میں نے
کوئی عفریت نوالے کو نگل نہ پایا
ایسی مضبوط حکومت ہے کہ توبہ توبہ
عید کا چاند بھی جمعہ کو نکل نہ پایا

Sep 15, 2010

علی بابا





سیاست کی چرخی بھی چلتی رہی

وزیروں مشیروں کے دوروں کے ساتھ

دکھاتے رہے ہاتھ سیلاب میں

علی بابا چالیس چوروں کے ساتھ

کارِ بیکاری

کام جیسے اور اپنا کوئی دنیا میں نہیں

کاوشِ دنیا و دیں سے مل چکی یکسر نجات

ہوبہو مِرگی کی صورت بن گئی ہے شاعری

فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلات

دھڑکا

ڈھل چکا عشق عقد میں جن کا

وہ دوبارہ کُھرک سے ڈرتے ہیں

ایسے تائب ہوئے ہیں وہ عاشق

چوڑیوں کی کھنک سے ڈرتے ہیں

اپنی اپنی تاڑ

سارے راجہ اِندر ہیں اس پُرجا میں

اپنے اپنے حصے کی ملکہ کے سوا

جتنے سُندر چہرے ہیں دنیا میں ظفر

خالُو سب کے تاڑُو ہیں خالہ کے سوا

یکسانیت

ہیں تو دو دنیاؤں کی مخلوق ظفر

کام ہے اِن کا یکساں بھی اور وکھرا بھی

قوم و وطن کا قیمہ قیمہ کرتے ہیں

خودکش حملہ آور بھی اور وزرا بھی

جادوگر

ایسا کوئی جادوگر بھی کر نہیں سکتا

جو جاُدو گاڑی کے مچھندر کر سکتے ہیں

جس ویگن میں تل دھرنے کی جگہ نہیں ہے

اُس میں اور بھی بندے اندر کر سکتا ہے

ہمارے لیڈر

قومی ریزرو ڈینجر لیول پہ ہیں تو کیا ہے

اپنی تجوریوں کی توندیں تو بھر چلے ہیں

یہ اپنے لیڈروں کو معلوم ہی نہیں ہے

کس رُوٹ کے ڈرائیور ہیں اور کدھر چلے ہیں

علامات

اچانک خوردنی اجناس کو سُوجھے خلابازی

یکایک رنگ اُڑ جائے خریداران بے بس کا

تحیر میں نہ پڑنا جان لینا کہ کہیں پھر سے

مسلماں خیر مقدم کرتے ہیں ماہ مقدس کا

گھاس اور گدھا

موقع سے فیض اُٹھانا اُن کی ہابی ہے

جب گھاس میسر ہو جائے تو کیوں نہ چریں

آؤ کہ گاڑیں تنبو روڈ کے نُکرے پر

سیلاب زدوں کے نام پہ اپنی توند بھریں

جمعہ کی عید

خدا معلوم کیوں سرکار دو خطبوں سے ڈرتی ہے

اگر ہو عید جمعہ کو تو خطرہ اس میں کیسا ہے

یہی ہے ان کی منشا کہ جھلک دکھلانے سے پہلے

یہ ہم سے چاند خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے

Aug 30, 2010

جنگل کا قانون

آج بنام ِامن جو دہشت گردی ہے دنیا میں

اس سے دنیا والوں نے یہ بات سمجھ لی ہو گی


جنگل کا قانون ہے اب بھی دنیا بھر میں لاگو

جس کے ہاتھ میں لاٹھی ہو گی بھینس اُسی کی ہو گی

لائقِ انصاف

بیروت ہو بغداد ہو وانا ہو کہ کابل

یُو این او کے در پر ہیں عبث شائقِ انصاف

دنیا کے وڈیروں کا عقیدہ ہے ازل سے

مظلوم مسلمان نہیں لائقِ انصاف

Aug 28, 2010

مشورہ

پسینے کا چکا دیں محنتانہ

لہو کے قرض پلے پڑ نہ جائیں

جو حق مزدور کا ہے اُن کو دے دیں

کہیں لینے کے دینے پڑ نہ جائیں

خدا جانے

خدا جانے کہ سارے مالکوں کو

دکھائی دیتے ہیں کیوں شُوم مزدور

لگا دیتے ہیں اس مد میں کروڑوں

کہ لاکھوں سے رہیں محروم مزدور

ترقی

اپنے وطن کی ہم کبھی تعریف کرتے ہی نہیں

حُبِ وطن کے باب میں سب کا بلڈ ہے کولڈر

جا کر اسمبلی میں کوئی دیکھےترقی کا گراف

پہلے انگوٹھا چھاپ تھے اب جعلی ڈگری ہولڈر

Aug 19, 2010

مسلمان اور رمضان

ہم مسلمان تو ہر بار ظفر

سخت رمضان کی آمد کر دیں

کھانے پینے کی سبھی چیزوں کی

قیمتیں ڈیڑھ سو فیصد کر دیں

Aug 17, 2010

چودہ اگست ۔ ایک سوال

کیا سوچ کے ہم جشن آزادی مناتے ہیں

جس دور میں خودداری کج رائی ہے خامی ہے

پوچھے تو کوئی جا کے یہ قوم کے لیڈر سے

آزادی کا مطلب کیا امریکی غلامی ہے

Aug 16, 2010

سچی سرکار

ٹھیک ہے سرکار کا اعلامیہ

میڈیا کے دعوے تو سچے نہیں

وہ جو زرداری پہ برسے تھے ظفر

قوم کے جذبات تھے جوتے نہیں

Aug 13, 2010

بارِ خدا

تھے ہم بھی نام لیوا اعلیٰ قدروں کے
پر اب اُن کی پذیرائی نہیں باقی
ظفر ہر دوسرا بندہ صحافی ہے
قسم کھانے کو سچائی نہیں باقی

Aug 12, 2010

آج کا اخبار

یہ قتل یہ فساد یہ ڈاکے یہ حادثے

اخبار دیکھ کر مجھے چکر سا آ گیا

کیا واقعی یہ آج کا اخبار ہے ظفر

یا تو کسی وکیل کی فائل تھما گیا