Pages

Oct 30, 2010

سیاسی ڈپلومیسی

لُوٹ لیجے ڈپلومیسی کے مزے
عالمِ بے خانماں برباد میں
گالیاں دے لیجئے دل کھول کر
معذرت کر لیجئے گا بعد میں

عدلیہ سے

چھپکلی پر ہاتھ ڈالا ہے بڑا اچھا کیا
دیکھنا ہے کیا مگرمچھ کو پکڑ پائیں گے آپ
چور کو پکڑا ہے لیکن بات تب بن پائے گی
چور کی ماں کو بھی کوئی ہاتھ دکھلائیں گے آپ

Oct 27, 2010

قومی کرکٹ ٹیم سے

رہے یاد کرکٹ کے میدان میں
حدیں انبساط و طمع کی ہیں طے
یہ نقطۂ باریک مت بھولنا
جوئے اور کرکٹ میں کچھ فرق ہے

Oct 26, 2010

بیچارہ امریکہ

ساری دنیا میں ہو رہی ہے ظفر
کس لئے ہائے ہائے امریکہ
ایٹمی اسلحہ بناتا ہے
تاکہ مکھیاں اُڑائے امریکہ

Oct 25, 2010

کیوں نہیں

جب یہ ملک و قوم اُن کے باپ کی جاگیر ہے
ایک اُن کے ہاتھ سے بجتی ہے تالی کیوں نہیں
حکمرانوں میں چمونے ہیں اسی احساس کے
عدلیہ اب تک ہمارے گھر کی لونڈی کیوں نہیں

نیب کا چئرمین

کالے کرتوتوں پر رہے پردہ
حکمرانوں کا پورا سپنا ہو
سارے کیسوں سے جان چھٹ جائے
نیب کا چئرمین اپنا ہو

Oct 22, 2010

مفت کا پنگا

بدبختی ہے یا مفت کے پنگوں کا شوق ہے
دیمک ہے ایک قومی قیادت کے درمیاں
پھر پڑ گیا اٹھارہوں ترمیم پر ظفر
اک میچ عدلیہ اور حکومت کے درمیاں

Oct 21, 2010

مژدہ

مرحبا کوئی تو پاکستان میں
ارتقا کی سیڑھیوں پر چڑھ گیا
آپ ہم بیکار ہیں تو کیا ہوا
گورگن کا کام خاصا بڑھ گیا

Oct 20, 2010

آٹا اور کیک

تم میں رتی بھر بھی عقل اگر ہوتی
گالاں پھر سرکار کو ایویں کیوں دیتے
اِتنی بات پہ اِتنا غصہ چہ معنی
آٹا مہنگا تھا تو کیک اُڑا لیتے

Oct 8, 2010

بارِ خدا

تھے ہم بھی نام لیوا اعلٰی قدروں کے
پر اب اُن کی پذیرائی نہیں باقی
ظفر ہر دوسرا بندہ صحافی ہے
قسم کھانے کو سچائی نہیں باقی

Oct 6, 2010

مآلِ کار

حقّہ پانی بھرنا ہے یس سر یس سر کرنا ہے
چُپ چپیتے سہنی ہے ماں بہن کی ہر گالی
دلبریٔ امریکہ میں تو ایسا ہونا تھا
منہ تو کالا کرتی ہے کوئلوں کی دلالی

شاوا پاکستان

اپنے جوتے اپنے سر کا عجب نظارا پاکستان
اپنے ہاتھوں بنا ہوا ہے ایک تماشہ پاکستان
نیٹو کی بمباری کا ترجیحی خطہ ۔۔۔۔ پاکستان
نیٹو کو ہتھیاروں کی سپلائی کا ذریعہ پاکستان

Oct 4, 2010

بارِ لطافت

گرانی کے اِس دور میں کیا کہیں
اگرچہ محبت تری چاہیئے
ترے ناز ہم سے تو اُٹھتے نہیں
اب اس کے لئے اِک قلی چاہیئے

علامت

امریکہ کی منشا ہے
پاکستان میں مرد نہ ہوں
آپ بھی داڑھی رکھتے ہیں
آپ بھی دہشت گرد نہ ہوں

تاوانِ امن

کتنے معصوموں کا خوں کرنا ہے
کتنے مظلوموں کا نکلے گا دم
اپنے مطلب کا اگر کرنا ہے
امن ہوتا نہیں یونہی قائم

Oct 2, 2010

جنسِ تجارت

غیرت کبھی ڈالر سے خریدی نہیں جاتی
آزادیاں شرمندۂ قیمت نہیں ہوتیں
دیکھا نہیں کرتے یونہی تاجر کی نظر سے
قومیں تو کبھی جنسِ تجارت نہیں ہوتیں

Oct 1, 2010

نائن الیون

اک خوگرِ انصاف کا انصاف بھی دیکھا
جب مجھ کو ہی ہر وار لگا میرے وطن میں
چہ خُوب وقوعہ ہوا امریکہ میں لیکن
تفتیش کا بازار لگا میرے وطن میں