نوید ظفر کیانی کے تلخ و شیریں قطعات کا مرکز
ڈھل چکا عشق عقد میں جن کا
وہ دوبارہ کُھرک سے ڈرتے ہیں
ایسے تائب ہوئے ہیں وہ عاشق
چوڑیوں کی کھنک سے ڈرتے ہیں
0 تبصرے:
Post a Comment